بہادر احمد، کوالالمپور مسجد انڈیا کے علاقے میں 800 مربع فٹ کے گھر میں رہتا ہے۔ بنگلہ دیشی شہری اپنے گھر میں مزید 15 ہم وطنوں کو بھی ساتھ رکھتا ہے۔
بہادر اور اس کے 4 ساتھی گھر کے قریب ہی ایک کنسٹرکشن سائٹ پر کام کرتے ہیں۔ جبکہ باقی ساتھی ریسٹورنٹ، ریٹیل شاپ اور دیگر جگہوں پر کام کرتے ہیں۔
انہوں نے اس گھر کا انتخاب اس لیے کیا کیوں کہ یہ قدرے سستا، کام کی جگہ کے قریب اور ذرائع آمدورفت جیسا کہ بس اور ٹرین وغیرہ ان کے گھر سے زیادہ دور نہیں ہیں۔
یہ ان عمارتوں میں سے ہے جنہیں مومنٹ کنٹرول آرڈر کے دوران خاص نظر میں رکھا گیا۔ اور ان میں رہنے والوں کی نقل و حمل کو بھی محدود رکھا گیا۔
جب سٹی ون پلازہ اور مذکورہ عمارت میں مقیم غیر ملکیوں کے کرونا ٹیسٹ مثبت آنے لگے تو مومنٹ کنٹرول آرڈر نافذ کر دیا گیا تھا۔
اب جب کہ مومنٹ کنٹرول آرڈر میں نرمی کر دی گئی ہے لیکن بہادر ابھی بھی پریشان ہے کہ اسے بہت تنگ اور گندگی سے بھری جگہ پر رہنا اور کھانا پڑ رہا ہے۔
غلیظ ترز زندگی، گندگی سے بھرے کوڑے دان اور تنگ جگہوں میں اتنے لوگوں کا ایک ساتھ رہنا، کرونا جیسے وائرس کو آپ بیل مجھے مار والی دعوت دینے کے مترادف ہے۔
کم جگہ پر زیادہ لوگوں کے رہائش پذیر ہونے سے کوڑے دان اوور فلو ہونے کے بعد گلیوں اور سڑکوں پر گندگی پھیلاتے ہیں۔ جس سے دیگر بیماریاں پھیلنے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
ایسے حالات صرف اس عمارت کے نہیں بلکہ کوالالمپور میں ایسی درجنوں جگہیں ہیں۔
دس مئی کو ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر نورہشام عبداللہ نے کہا تھا کہ غیر ملکیوں میں کرونا کا پھیلاؤ ان کی تنگ جگہوں میں زیادہ لوگوں کی رہائش کی وجہ سے ہے۔
نور ہشام نے منارہ سٹی ون، مذکورہ عمارت اور دیگر کی نشاندہی بھی کی تھی۔
ان عمارتوں میں 100 سے زائد لوگوں کے کرونا ٹیسٹ مثبت آ چکے ہیں۔
بابو لال جو بکت بنتانگ میں کرائے کے گھر دیتا ہے اس کا کہنا تھا کہ حکومت کی پریشانی بجا ہے۔ غیر ملکی بہت تنگ جگہوں پر قدرے گندے فلیٹوں میں رہتے ہیں۔ جس سے بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
ڈی بی کے ایل بکت بنتانگ کے برانچ مینیجر کا کہنا تھا کہ ایسی جگہوں پر رہنے والوں میں صفائی کے حوالے سے بہت کم شعور پایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بیماریاں پھیلانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ ایسے میں گھر کے مالکان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اطراف کی صفائی کا خاص انتظام رکھیں۔
عوام اور کچھ این جی اوز کی طرف سے ڈی بی کے ایل کو صفائی کے لیے اپیل بھی کی گئی۔ جس کے بعد ڈی بی کے ایل کی طرف سے بیان جاری کیا گیا کہ گھروں کے اندر صفائی کی ذمہ داری ہماری نہیں ہے۔ ہم اس معاملے میں صرف عمل درآمد کرا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر نور ہشام نے کہا کہ اب تک 24،125 غیر ملکیوں کے ٹیسٹ لیے جا چکے ہیں جن میں سے 1132 کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

